﷽
"In The Name Of Allah, The Most Gracious, The Most Merciful."
ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ" ﺳﻮﺭﮦﺀ ﺍﺧﻼﺹ "ﭘﮍﮪ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﮐﮧ ﷲ ﭘﺎﮎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺛﻮﺍﺏ ﺷﺮﻭﻉ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺟﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺭﺧﺼﺖ ﮨﻮﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﮮ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺻﺪﻗﮧ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﮨﮯ
Read "Surah Sincerity" Once Before Starting And Allah Almighty Intended To Reward Him From The Beginning, To All The Muslims Who Have Gone Out Of This World This Is a Great Charity.
"غزوہ بدر میں شمولیت کے لیے بچے کی دلچسپی"
۱۱ہجری کے بعد اللہ تعالی نے اہل مدینہ کو اسلام کی طرف مائل کر
دیا چنانچہ اس سال چھ خوش قسمت لوگ اسلام سے سعادت اندوز ہو کر مدینے واپس گئے۔
اگلے سال مدینہ کے بارہ آدمیوں نے حضور کی خد مت میں حاضر ہو کر قبول اسلام کا شرف
حاصل کیا اس سے اگلے سال پھر حق پرست مدینہ سے مکہ پہنچے اور رحمت عالم کے دست حق
پرست پر اس عہد کے ساتھ بیعت کی کہ آپ مدینے تشریف لائیں تو ہم اپنی جانوں ، مالوں
اور اولادوں کے ساتھ آپ کی حفاظت کریں گے۔ یہ بیعت بیعت عقبہ کبیرہ کہلاتی ہے۔
اس
کے بعد حضور صلى الله عليه وسلم نے صحابہ کرام کو مدینے کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت
دے دی۔ چنانچہ اکثر صحابہ کرام مکہ کو الوداع کہہ کر مدینے چلے گئے ان مہاجرین میں
حضرت سعد اور ان کے بھائی عمیر بھی شامل تھے۔ مدینے پہنچ کر حضرت سعد اور عمیر
اپنے بڑے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کے مکان میں ٹھہرئے۔ عتبہ نے جنگ بعاث سے قبل مکہ
میں ایک شخص کو قتل کر دیا تھا اور قصاص کے خوف سے بھاگ کر مدینے میں پناہ لی تھی۔
عتبہ اگر چہ مشرک تھے ۔ لیکن انہوں نے نہایت خوش دلی سے اپنے دونوں بھائیوں کو
اپنے ہاں ٹھہرایا۔ بد قسمتی سے عتبہ کافی عرصہ تک کفر و شرک کی ظلمتوں میں
رہے لیکن ان کی اسلام دشمنی نے چھوٹے بھائیوں کو ذرہ برابر بھی متاثر نہ کیا شروع
سے لے کر اخیر تک اسلام سے ان کی والمانه محبت بر قرار رہی۔ حضرت سعد کی ہجرت کے
تھوڑے عرصے بعد سرور عالم نے بھی مدینے کو اپنے قدم سے مشرف فرمایا اور یہ قدیم
شہر مدینہ النبی بن گیا۔
![]() |
Interest Of Child To Join Ghazwa e Badar |
غزوہ بدر میں حضرت سعد کے نو عمر بھائی عمیر کو
اللہ تعالی نے رتبہ شہادت پر فائز کیا۔ حضرت سعد کہتے ہیں کہ لڑائی سے پہلے میں نے
عمیر کو دیکھا کہ ادھر ادھر چھپتا پھرتا ہے میں نے اس سے پوچھا، ' عمیر کیا بات
ہے؟ کہنے لگا، بھائی جان میری عمر کم ہے اس لئے ڈرتا ہوں کہ رسول اللہ مجھے لڑائی
میں حصہ لینے سے روک نہ دیں حالانکہ میری دلی تمنا ہے کہ میں راہ حق میں لڑواں
شاید اللہ تعالی مجھے شهادت نصیب فرمائے۔ عمیر کا خدشہ درست ثابت ہوا۔ حضور نے ان کی کم عمری کی وجہ سے واپس جانے کا حکم دیا۔ عمیر رونے لگے۔ حضور کو ان کے شوق اور رونے کا حال معلوم ہوا تو آپ نے
ان کو لڑائی میں شریک ہونے کی اجازت دے دی حضرت سعد کہتے ہیں کہ عمیر کے چھوٹے ہونے اور تلوار کے بڑا
ہونے کی وجہ سے میں اس کے تسموں میں گرہیں لگاتا تھا کہ اونچی ہو جائے عمیر لڑائی
میں مردانہ وار لڑے اور قریش کے نامور پلوان عمرو بن عبدود کے ہاتھوں جام شهادت
پیا۔
حضرت سعد ان کو عمیر سے بے پناہ محبت تھی ان کی شہادت ان کے لئے بہت بڑا صدمه تھا لیکن وہ انالله وانا اليه راجعون پڑھ کر خاموش ہو گئے۔ لڑائی میں مشرکین کو عبرت ناک شکست ہوئی۔ ان کے ستر آدمی قتل ہوئے اور ستر کو مسلمانوں نے قیدی بنا لیا۔ ان میں سے تین آدمیوں (حارب بن وحرہ ، سامل اور فا کہہ) کو تنہا حضرت سعد نے قیدی بنایا۔
![]() |
Interest Of Child To Join Ghazwa e Badar |
حضرت سعد ان کو عمیر سے بے پناہ محبت تھی ان کی شہادت ان کے لئے بہت بڑا صدمه تھا لیکن وہ انالله وانا اليه راجعون پڑھ کر خاموش ہو گئے۔ لڑائی میں مشرکین کو عبرت ناک شکست ہوئی۔ ان کے ستر آدمی قتل ہوئے اور ستر کو مسلمانوں نے قیدی بنا لیا۔ ان میں سے تین آدمیوں (حارب بن وحرہ ، سامل اور فا کہہ) کو تنہا حضرت سعد نے قیدی بنایا۔
Comments
Post a Comment