The Story Of Hazrat Saad (AS) | Urdu | Dunya e Sukhan

"In The Name Of Allah, The Most Gracious, The Most Merciful."

ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ" ﺳﻮﺭﮦﺀ ﺍﺧﻼﺹ "ﭘﮍﮪ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﮐﮧ ﷲ ﭘﺎﮎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺛﻮﺍﺏ ﺷﺮﻭﻉ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺟﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺭﺧﺼﺖ ﮨﻮﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﮮ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺻﺪﻗﮧ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﮨﮯ

Read "Surah Sincerity" Once Before Starting And Allah Almighty Intended To Reward Him From The Beginning, To All The Muslims Who Have Gone Out Of This World This Is a Great Charity.


"حضرت سعد کی کہانی"


حضرت سعد ہجرت نبوی سے تقریبات تیس برس قبل مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عمر کی صرف سترہ یا انیس منزلیں طے کی تھیں.تا ہم اللہ تعالی نے انہیں نہایت سعید فطرت عطا کی تھی۔ جب ان کے کانوں میں دعوت توحید کی آواز پڑی انہوں نے بلا تامل اس پر لبیک کہا اور مقدس جماعت میں شامل ہو گئے۔ ایک روایت کے مطابق آپ اسلام لانے والے بالغ مردوں میں تیسرے مسلمان تھے اور بعض روایات کے مطابق ان سے قبل چھے سات بزرگ اسلام قبول کر چکے تھے حضرت سعد کی والدہ حمنہ کو اپنے آبائی مذہب سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا اس کو بیٹے کے اسلام قبول کرنے کا پتہ چلا تو اس قدر رنج ہوا کہ کھانا پینا ، باتیں کرنا ترک کر دیا۔ حضرت سعد اپنی ماں سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور اپنی ماں کو اس حالت میں نہیں دیکھ سکتے تھے ان کے لئے ایک بہت بڑی آزمائش تھی لیکن وہ اس آزمائش میں پورے اترے۔

The-Story-Of-Hazrat-Saad
The Story Of Hazrat Saad 

 ماں تین دن تک بھوکی پیاسی رہی، یہی اصرار تھا کہ یہ نیا دین ترک کر دو لیکن حضرت سعد کا ایک ہی جواب تھا ماں تم مجھے بے حد عزیز ہو لیکن تمہارے قالب میں خواہ ہزار جانیں ہوں ایک ایک کر کے ہر جان نکل جائے تب بھی اسلام کو نہ چھوڑوں گا۔ بارگاہ خداوندی میں حضرت سعد کی شان استقلال اس قدر مقبول ہوئی کہ عامة المسلمین کے لئے یہ فرمان الئہی نافذ ہو گیا۔ "اور اگر وہ تجھ سے کوشش کریں تو میرا شریک ٹھرا اسے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہا نہ مان." قبول اسلام کے بعد والدہ کی ناراضی کے علاوہ اور بھی کوئی ایسی مصیبت نہ تھی جو حضرت سعد نے مشرکین کے ہاتھوں نہ جھیلی ہو۔

 اور انہوں نے کفار سے گالیاں کھائیں ، طعنے سنے اور جسمانی اذیتیں برداشت کیں لیکن کیا مجال کہ ان کے پائے استقلال میں ذرہ برابر لغزش آئی ہو۔ دعوت حق کے آغاز میں صحابہ کرام کفار کی شر انگیزی سے بچنے کے لئے مکہ کے قریبی پہاڑوں کی سنسان گھاٹیوں میں چھپ کر خدائے کا واحد کی عبادت کیا کرتے تھے۔ حضرت سعد بھی انہیں نفوس قدسی میں شامل تھے۔ ایک دن چند دوسرے صحابہ کے ساتھ حضرت سعد ایک ویران گھاٹی میں نماز پڑھ رہے تھے کہ چند مشرکین ادهر آنکلے۔ وہ مسلمانوں پر پہلے تو آوازیں کسنے لگے اور پھر ان پر حملہ کر دیا۔ حضرت سعد کی اٹھتی جوانی تھی، جوش آگیا، پاس ہی اونٹ کی ایک ہڑی پڑی تھی اسے اٹھا کر مشرکین پر پل پڑے۔ ایک مشرک کا سر پھٹ گیا اور اس میں سے خون بہنے لگا۔ اب شریروں نے وہاں سے بھاگنے ہی میں اپنی خیریت سمجھی۔ علامہ ابن اثیر کا بیان ہے کہ سعد بن ابی وقاص پہلے شخص ہیں جنہوں نے حق کی حمایت میں خونریزی کی۔

The-Story-Of-Hazrat-Saad
The Story Of Hazrat Saad 

ہجرت سے قبل حضرت سعد کی زندگی کا سب سے بڑھ کر تابناک باب وہ ہے جس میں وہ تین سال تک سرورکائنات کی رفاقت میں شعب ابی طالب میں محصور رہے۔ شعب ابی مطالب کی محصوری اگر چہ بنو ہاشم اور بنو مطلب سے مخصوص تھی لیکن حضرت سعد نے ہاشمی اور مطلبی ہونے کے باوجود محض اللہ اور اللہ کے رسول کی خاطر بنو ہاشم اور بنو مطلب کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ تین سال تک ہولناک مصائب برداشت کرتے رہے۔ اس زمانے میں بے کس محصورین بعض اوقات درختوں اور جھاڑیوں کی پتیاں ابال ابال کر اپنا پیٹ بھرتے حضرت سعد کا بیان ہے کہ ایک دفعہ رات کو انہیں سوکھے ہوئے چمڑے کا ایک ٹکڑا کہیں سے مل گیا۔ انہوں نے اسے پانی سے دھویا، پھر آگ پر بھو نا، کوٹ کر پانی میں گھولا اور ستو کی طرح پی کر اپنے پیٹ کی آگ بجھائی۔

The-Story-Of-Hazrat-Saad
The Story Of Hazrat Saad 

حضرت سعد کو خود سرورعالم کی معیت کا شرف بھی نصیب ہوا، یہ سخت تنگ دستی کا دور تھا۔ بخاری شریف میں حضرت سعد سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کی معیت میں غزوہ کرتے تھے اور ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوتی تھی، یہاں تک کہ ہمارا فضلہ ایسا ہوتا کہ جیسے اونٹ یا بکری کا ہو تا ہے



If You Want To Watch Complete Story Then Click The LINK


Thanks For Reading Me!



Comments